May 15, 2024

Warning: sprintf(): Too few arguments in /www/wwwroot/nancycouick.com/wp-content/themes/chromenews/lib/breadcrumb-trail/inc/breadcrumbs.php on line 253

مصری صدر فیلڈ مارشل عبدالفتاح السیسی نے نئے انتظامی دارالحکومت میں واقع فوجی ادارے کے اسٹریٹجک کمانڈ ہیڈ کوارٹر میں مصری ملٹری اکیڈمی کے دورے کے دوران نوجوانوں سے ہر طرح کے چیلنجز سے نمٹںے کے لیے تیار رہنے پر زور دیا۔

مصری صدر نے اکیڈمی کے طلباء کے ساتھ ان کے قیام کے حالات پر تبادلہ خیال کیا اور ان کی آراء سنیں۔ ریاست کی طرف سے تعلیمی اور تربیتی نظام کی تیاری کی خواہش پر زور دیا۔ انہوں نے نوجوانوں کو جدید تقاضوں کے مطابق عسکری اور تکنیکی علوم سے آگاہ کرنے اور جدید تعلیمی رحجانات کواپنانے پر زور دیا۔

כלי תקשורת במצרים מפרסמים היום קטע מביקור שערך נשיא מצרים א-סיסי באקדמיה הצבאית בשיעור שבו מוצג בפני החניכים טנק “מרכבה” ישראלי. בשקופיות נוספות מוצגים היתרונות והחסרונות של הטנק הישראלי וגם פרטים טכניים על הטנק שנחשב לאחד מטנקי המערכה המתקדמים בעולם. לא ברור אם הוצג במסגרת סקירת… pic.twitter.com/GPC7a0D5Op— איתי בלומנטל 🇮🇱 Itay Blumental (@ItayBlumental) April 27, 2024

اس موقعے پرنئے بھرتی ہونے والے نوجوانوں کی تربیت کے کچھ مناظر سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد اسرائیلی حلقوں میں ایک نئی بحث کا باعث بنے ہیں۔ سوشل میڈیا پر وائرل ان مناظر کو مصرکی طرف سے موجودہ حالات میں ’دھمکی آمیز‘ قرار دیا جا رہا ہے۔ ان مناظر میں اسرائیل کے مرکاوہ ٹینک کی تباہی کا آزمائشی تجربہ بھی شامل ہے۔

مصریوں کے پیغام کے بارے میں سوالات

مصری ایوان صدر کی طرف سے نشر کی گئی ویڈیو اور تصاویر پرتبصرہ کرتے ہوئے اسرائیل کے مشہور ملٹری نامہ نگار ایتائی بلومنتال نے نشاندہی کی کہ صدر السیسی کا دورہ ایک قابل ذکر اور دلچسپ منظر تھا، کیونکہ اس منظر میں زیر تربیت فوجیوں کواسرائیلی ’مرکاوا‘ ٹینک اور اس کے بارے میں بتایا گیا تھا۔ اس دوران اس ٹینک کو تباہ کرنے کا تجربہ کیا گیا اور ساتھ ٹینک کے حفاظتی نظام کے نقائص کا مطالعہ کرنے پر زور دیا گیا۔ انہوں نے ٹینک کے “ٹراوی” سسٹم کے بارے میں معلومات حاصل کرنے پر زور دیا۔

اسرائیلی مرکاوا ٹینک

اسرائیلی مرکاوا ٹینک

اس پراسرائیلی سوشل میڈیا صارفین حیران رہ گئے اور انہوں نے کئی طرح کے سوالات اٹھانا شروع کردیے ۔ سوشل میڈیا پرایک نئی بحث چھڑ گئی۔ بعض صارفین نے ’مرکاوہ ٹینک‘ کو تباہ کرنےکے تجربے کو اسرائیل کے لیے دھمکی اور بعض نے ایک پیغام قراردیا۔

یہ پیش رفت ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب دوسری طرف اسرائیلی فوج غزہ کی پٹی کے جنوبی شہر رفح پرحملے کے پرتول رہی ہے اور مصر اسرائیل کو رفح میں آپریشن کے نتائج سے خبرار کرچکا ہے۔

مرکاوا ٹینک

مرکاوا ٹینک اسرائیلی افواج کا جدید ترین جنگی ٹینک ہے اور اس کی خصوصیت ایک ایسا ڈیزائن ہے جو اس کے عملے کو اضافی تحفظ فراہم کرتا ہے تاکہ کسی مہلک حملے کی صورت میں اس کے عملے کو خطرے سے بچایا جا سکے۔

یہ ٹینک ایک فعال حفاظتی نظام سے لیس ہے، جو اس پر حملہ کرنے والے میزائلوں اور پراجیکٹائل کو تباہ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ ساتھ ہی فضا سے فائر کیے جانے والے گائیڈڈ میزائلوں اور ٹینک شکن ہتھیاروں کے خلاف مزاحمت کرنے کی صلاحیت بھی رکھتا ہے۔ ہوائی جہاز کے خلاف اسے شہری جنگ میں سب سے نمایاں ہتھیاروں میں سے ایک سمجھا جاتا ہے۔

“دفاعی صلاحیت کا اظہار”

ملٹری اکیڈمی فار پوسٹ گریجویٹ اینڈ سٹریٹیجک سٹڈیز کے فیلو میجر جنرل ایمن جبریل نے مصری ایوان صدر کی طرف سے شائع ہونے والی تصاویر پر تبصرہ کرتے ہوئے ’العربیہ ڈاٹ نیٹ‘ کو بتایا کہ یہ تصویریں ڈیٹرنس کے تصورکی عکاسی کرتی ہیں۔ تمام ملٹری سکولوں میں موجود ہپیں اور دنیا بھر میں اس طرح کی تربیت دی جاتی ہے۔اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ مصر سے کسی کو خطرہ ہے۔ یہ اقدام ارد گرد کے ممالک میں فوجی سازوسامان کی صلاحیتوں کو واضح کرتا ہے۔ایسا ہی اسرائیلی فوج بھی کرتی ہے اور وہ بھی مصری عسکری صلاحیت کے بارے بارے میں معلومات جمع کرتی ہے۔

مصری فوجی دانشور نے مزید کہا کہ اسرائیلیوں کی طرف سے سوشل میڈیا پر وائرل مصری ملٹری اکیڈمی کی تصویر پر رد عمل ایک دقیانوسی طریقہ ہے۔ وہ اس اس طرح کے واقعات کو اسرائیلی فوج کے لیے اضافی فوجی امداد کے لیے ایک بہانے کے طور پر استعمال کرتے ہیں۔

میجر جنرل جبریل نے واضح کیا کہ یہ تصویر خطے کے ارد گرد کے تمام ممالک کے لیے یقین دہانی کا پیغام ہے جن کی قومی سلامتی کا انحصار مصر کی سلامتی کے استحکام پر ہے اور وہ اچھی طرح جانتے ہیں کہ مصر کی سلامتی پورے خطے کی سلامتی کے لیے ناگزیر ہے۔

جنرل ریٹائرڈ ایمن جبریل نے زور دے کر کہا کہ ملٹری اکیڈمی کے تازہ مناظر کوئی نئی بات نہیں لیکن اسرائیلی ہمیشہ کی طرح عالمی رائے عامہ کو متحرک کرنے کی کوشش کرتے ہیں تاکہ اسرائیلی کو زیادہ سے زیادہ عالمی حمایت فراہم کی جا سکے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *